گڑگاؤں، 29؍مارچ (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )گوشت سے جڑا مسئلہ اترپردیش کے ساتھ ہریانہ میں بھی گرم ہوتا جا رہا ہے۔ہریانہ کے گرو گرام (گڑگاؤں)میں شیوسینا کے کچھ کارکنوں نے گوشت اور چکن کی دکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ان شیو سینکوں نے نوراتری کے پیش نظر گوشت اور چکن کی تقریبا 500دکانوں کو زبردستی بند کرا دیا۔ذرائع ابلا کی رپورٹوں کے مطابق، جن دکانوں کو بند کرایا گیا اس میں مشہور فوڈ چین کے ایف سی بھی شامل ہے۔
اس دوران شیو سینکوں کی کچھ خریداروں کے ساتھ گرما گرم بحث بھی ہوئی۔خبر رساں ادارے اے این آئی کے مطابق، شیو سینکوں نے گرو گرام میں گوشت کی دکانوں کے مالکان کو نوراتری اور منگل کو دکانوں کو بند رکھنے کا نوٹس جاری کیا تھا۔اس میں اس بات کی سخت تاکید کی گئی تھی کہ منگل کے دن اور نوراتری میں دکانوں کو بند رکھا جائے۔گرو گرام کے شیوسینا سکریٹری روہتاس یادو نے گوشت دکانداروں کے لیے یہ نوٹس جاری کیا تھا۔سیکٹر- 14مارکیٹ میں موجودکے ایف سی آؤٹ لیٹ کو بھی بند کرا دیا گیا۔شیوسینا کارکنوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے گرو گرام کے تمام گوشت دکان کے مالکان کو تین دن پہلے نوٹس دیا تھا کہ نوراتری کے دوران اور ہر منگل کو اپنی اپنی گوشت کی دکان بند رکھیں، اسی نوٹس کی وجہ سے کل یعنی منگل کو تقریبا ڈیڑھ سو شیوسینا کارکنوں نے مل کر شہر کے مختلف علاقوں میں موجود تقریبا 500گوشت کی دکانوں کوزبردستی بند کرا دیا، بدھ کو بھی پرانے گڑگاؤں کی تقریبا ساری دوکانیں بندرہیں ۔
دریں اثنا شیوسینا کی جانب سے جاری بیان میں صاف کیا گیا ہے کہ گرو گرام کا احتجاج شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے کی اجازت کے بغیر کیا گیا ہے ۔شوسینا ممبر اسمبلی پرتاپ سرنائیک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پارٹی گوشت یا ایسی کھانے پینے کی چیزوں پر پابندی کے خلاف ہے اور لوگوں کو اپنی مرضی کی چیزیں کھانے پینے کی آزادی ہے۔غور طلب ہے کہ یوپی میں یوگی حکومت نے غیر قانونی مذبح کے خلاف سخت تیور اختیار کررکھا ہے۔دراصل، یوگی آدتیہ ناتھ کے وزیر اعلی بننے کے بعد بغیر لائسنس کے کام کرنے والے مذبح کو بند کر دیا گیا ہے۔بی جے پی نے یوپی کے اسمبلی انتخابات کے دوران اپنے منشور میں وعدہ کیا تھا کہ غیر قانونی مذبح کو بند کر ایا جائے گا۔
ریاست میں بی جے پی کی قیادت میں حکومت بننے کے بعد لکھنؤ سے لے کر ہاتھرس اور مؤ سے لے کر گورکھپور تک ہر جگہ پولیس سڑک پر گوشت اور مچھلی بیچنے والوں کو بھی ہٹا رہی ہے۔دہلی سے متصل غازی آباد میں بھی تقریبا دو درجن مذبح بند کرائے گئے ہیں۔مذبح میں کام کر کرنے والے لوگوں کا مطالبہ ہے کہ حکومت انہیں دوسری جگہ روزگار دے یا پھر مذبح چلانے کا لائسنس دے، وہ اب عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی تیاری کررہے ہیں۔